قربانی دینی ودنیاوی مقاصد اور فوائد
قربانی کے دینی' دُنیاوی مقاصد وفوائد
ابو عبدالبر عبدالحی السلفی
قربانی کی انسانی زندگی میں غیرمعمولی اہمیت ہے۔ اس کی ضرورت انسان کو اپنی زندگی کے مختلف مقامات پر اور مختلف انداز میں پڑتی ہے۔ ساتھ ہی ہر قربانی کے پیچھے کوئی نہ کوئی مقصد ہوتاہے۔اسی طریقے سے مومن کی پوری زندگی اعلیٰ و ارفع مقاصد کے حصول کی تگ و دو سے عبارت ہوتی ہے۔ اسلام نے ان مقاصد کی تکمیل کے شرعی اصول وضع کئے تاکہ انسان بطریقِ احسن اپنے مقاصد میں کامیابی سے ہمکنار ہو سکے۔ قربانی ایک عظیم الشان عمل ہے۔ اس کا مقصد صرف ایک جانور قربان کر دینا ہی نہیں بلکہ نفس میں غنا، بے نیازی کی کیفیت پیدا کرنا اور بڑے سے بڑے ایثار کے لئے تیار ہونا ہے - مخصوص جانور کو مخصوص وقت میں اللہ تعالیٰ کا قُرب حاصل کرنے کے لیے ذبح کرنے کو قربانی کہتے ہیں ، ہر سال اسلامی مہینے ذی الحجہ کی 10 تاریخ سے 13 تاریخ تک مسلمان اللہ تعالی کی رضا کی خاطر اپنے نبی ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو زندہ کرتے ہوئے اونٹ گائے بھیڑ اور بکری جانور ذبح کرتے ہیں -
اسلامی قربانی کے اغراض و مقاصد، حکمتیں اور مصالح انسانی فطرت کے عین مطابق ہیں اور اس کا یہ عمل انسان کی ایک بنیادی ضرورت ہے۔
اس مختصر مضمون میں قربانی کے دینی و دنیاوی مقاصد اور فوائد کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے
🕋قربانی کا بنیادی مقصد خالق کائنات کی یاد اور اس کے احکام کی بجا آوری ہے سورۃ الحج میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”لِّیَشْھَدُوْا مَنَافِعَ لَھُمْ وَیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْ بَھِیْمَةِ الْاَنْعَامِ․ فَکُلُوْا مِنْھَا وَاَطْعِمُوا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ. ترجمہ “تاکہ حج کے لیے آنے وَالے اپنے اپنے فائدوں کو پہنچ جائیں اور تاکہ قربانی کے مقررَہ دِنوں میں اللہ کا نام لے کر ذبح کریں ان مخصوص چوپایوں کو جو خدانے ان کو عطا کیے ہیں۔ تو اے اُمت محمدیہ! تم ان قربانیوں میں سے خود بھی کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو بھی کھلاؤ۔”
🕋 انسان کے پاس جو کچھ بھی ہےسب اللہ تعالیٰ ہی کا عطا کردہ ہے لہذا حکم الٰہی ہوتے ہی اسی کی راہ میں قربانی دی جائے۔” وَلِکُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اللّٰہِ عَلٰی مَا رَزَقَھُمْ مِّنْ بَھِیْمَةِ الْاَنْعَامِ"
”اور ہم نے ہر اُمت کے لیے اس غرض سے قربانی کرنا مقرر کیا کہ وہ ان مخصوص چوپایوں کو قربان کرتے وقت اللہ کا نام لیا کریں، جو اللہ نے ان کو عطا کیے“
🕋 بندے کے اندر جاں سپارِی اور جاں نثارِی کا جذبہ پیدا کرنا 'اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ” آپ کہہ دیں کہ میری نماز، میری قربانیاں اور میرا جینا اور مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔”
🕋 تقویٰ اور پرہیزگاری کا حصول: اللہ تعالی نے فرمایا“لن ينال الله لحومها و لا دماءها و لكن يناله التقوى منكم ” اللہ کو ہرگز نہ ان قربانی کے جانوروں کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں پرہیز گاری اس تک باریاب ہوتی ہے۔”
🕋والدین'بیٹے اور تمام لوگوں کے مقابل ﷲ کی محبت و اطاعت کو ترجیح دینا 'االلہ تعالیٰ نے فرمایا “فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ وَنَادَيْنَاهُ أَن يَا إِبْرَاهِيمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ۔ ” تو جب ابراہیم و اسماعیل دونوں نے ہمارے حکم پر سر تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو ذبح کرنے کے لیے ماتھے کے بل لٹایا اس وقت کا حال نہ پوچھ، اور ہم نے اسے ندا فرمائی کہ اے ابراہیم! بےشک تم نے خواب سچ کر دکھایا، ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔”
🕋سنتِ ابراہیمی کا اِحیاء
قربانی کا عمل سنتِ ابراہیمی ہے جسے امتِ محمدیہ میں یادگار کی صورت میں قیامت تک کے لئے محفوظ کر لیا گیا ہے اور امتِ مسلمہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے عملی صورت میں اس کا مظاہرہ کرتی رہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَلِکُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا ’’اور ہم نے ہر امت کے لیے ایک قربانی مقرر کر دی ہے‘‘
🕋 رضائے الٰہی کا حصول
قربانی اللہ رب العزت کی بارگاہ میں وہی مقبول ہوتی ہے جس کا مقصد رضائے الٰہی کا حصول ہو۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا مقصود و مدعا بھی یہی تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:لَنْ یَّنَالَ ﷲَ لُحُوْمُهَا وَلَا دِمَآؤُهَا وَلٰـکِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ. ’’ہرگز نہ (تو) ﷲ کو ان (قربانیوں) کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچتا ہے‘‘
یہی وجہ ہے کہ رضائے الٰہی کے لئے دی جانے والی قربانی کے خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے قبل شرف قبولیت کا درجہ حاصل کرلیتی ہے عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا:مَا عَمِلَ آدَمِي مِنْ عَمَلٍ یَوْمَ النَّحْرِ أحَبُّ إِلَی ﷲِ مِنْ إِهْرَاقِ الدَّمِ، إِنَّهُ لَیَأْتِي یَوْمَ الْقِیْامَةِ بِقُرُونِهَا وَأَشْعَارِهَا وَأَظْلَافِهَا وَإِنَّ الدّمَ لَیَقَعُ مِنَ اﷲِ بِمَکَانٍ قَبْلَ أَنْ یَقَعَ مِنَ الْأَرْضِ، فَطِیبُوا بِهَا نَفْسًا.’
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ابن آدم نے قربانی کے دن خون بہانے (قربانی کرنے) سے زیادہ اللہ کے نزدیک پسندیدہ کوئی کام نہیں کیا اور بے شک وہ قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں بالوں اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور بے شک خون زمین پر گرنے سے پہلے اللہ کے ہاں مقام قبول میں پہنچ جاتا ہے۔ لہذا خوش دلی سے قربانی کیا کرو‘‘
🕋 قربانی کا جذبہ
تمام عبادات ہمیں ایثار و قربانی کا درس دیتی ہیں۔ نماز خواہشِ نفس کی قربانی، زکوٰۃ مالی ایثار، جہاد جانی قربانی اور حج و عمرہ مالی و جانی ایثار کا درس دیتے ہیں غرضیکہ قربانی کے مقاصد کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک اجتماعی مقصد اور دوسرا ذاتی مقصد ۔
قربانی کا اجتماعی مقصد یہ ہے کہ معاشرے کے اہلِ ثروت اور مالدار لوگ اللہ کی راہ میں جانور قربان کریں اور اس کا گوشت غریبوں اور حاجت مندوں میں تقسیم کریں جو اپنی غربت اور فقر کی وجہ سے سال بھر گوشت سے محروم رہتے ہیں۔
اور قربانی کا ذاتی مقصد قربِ الٰہی کا حصول ہے۔ جب کوئی شخص قربانی کرتا ہے تو اللہ کی بارگاہ میں اس کا تقویٰ اور اخلاص دیکھاجاتا ہے۔ اور اس مقصد کا حصول اسی وقت ممکن ہوگا جب خالص اللہ کی رضا کے لیے قربانی کی جائے ۔
احکامِ شریعت پر عمل کرتے ہوئے قربانی کرنے کے جہاں بے شمار دینی و اُخروی مقاصد و فوائد ہیں، وہیں دُنیا میں بھی اس کے بہت سے فائدے ہیں۔
روزگار کے مواقع:
قربانی کے لئے بہت سے لوگ اپنے گھروں، باڑوں یا فارمز میں جانور پالتے ہیں، ان کی دیکھ بھال کے لئے ملازمین رکھے جاتے ہیں، پھر ان کو منڈیوں تک پہنچانے کے لئے گاڑیوں کا استعمال کیا جاتا ہے اس سے بہتوں کو روزگار ملتا ہے الغرض جانور پالنے سے قربانی کرنے تک بے شمار روزگار کے مواقع میسر آتے ہیں۔
ملکی خزانے کو فائدہ:
قربانی کے جانوروں کو منڈی تک پہنچانے کے لئے گاڑیاں مختلف ٹیکس ادا کرتی ہیں اور پھر مویشی منڈی میں جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے، جس سے ملکی خزانے کو فائدہ ہوتا ہے۔
ملکی معیشت کو فائدہ:
قربانی کی کھالوں سے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں اور انہیں دوسرے ملکوں میں برآمد(export) بھی کیا جاتا ہے، جس سے ملک کو قیمتی زرِّمبادلہ حاصل ہوتا ہے، جانور کے پیدا ہونے سے قربان ہونےتک مُلکی معیشت کو بھی بےپناہ فائدہ ہوتا ہے۔
غریبوں کا فائدہ:
دیہی علاقوں میں غریب افراد اور ایسے لوگ جن کے گھروں میں چھوٹے بچے ہوتے ہیں وہ اپنی استطاعت بھر چند بکرے پال لیتے ہیں۔ اور قربانی کے ایام قریب ہوتے انہیں اچھے داموں میں فروخت کرتے ہیں دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بہت سے غریب اور مسکین کے گھروں میں سارا سال گوشت نہیں پکتا، قربانی کرنے کے بعد کئی خوش نصیب لوگ اپنے رشتے داروں، دوستوں اور غریبوں مسکینوں کو بھی گوشت پہنچاتے ہیں، جس کی بدولت ان کے گھر میں بھی گوشت پکتا ہے۔
دینی مدارس کا فائدہ:
قربانی کی کھالیں مدارس کو دی جاتی ہیں جنہیں بیچ کر کچھ رقوم جمع ہو جاتے ہیں، یوں قربانی کی سُنت پر عمل کرنا علمِ دین کی اشاعت میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔
اگر ہمیں دنیوی فوائد معلوم نہ بھی ہوں تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے ہمیں قربانی کرنی چاہئے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس سنت پر عمل کرنے کی توفیق دے آمین
Comments
Post a Comment