میدان عرفات کی تاریخی وتشریعی حیثیت

میدان عرفات کی تاریخی وتشریعی حیثیت
ابو عبدالبر عبدالحی السلفی

میدان عرفات کا محل وقوع
میدان عرفات، مکہ  سے مشرق کی جانب طائف کی راہ پر 21 کلو میٹر دورشمال سے جنوب تک 12 کلو میٹر اور مشرق سے مغرب تک 5 کلو میٹر ایک بڑا وسیع و عریض میدان ہے جہاں حجاج کرام 9 ذی الحجہ کو جمع ہوتے ہیں۔
یہ میدان سال بھر غیر آباد رہتا ہے اور صرف ایک دن 9 ذی الحجہ کو 8 سے 10 گھنٹوں کے لیے ایک عظیم الشان شہر بنتا ہے۔ حجاج  يہاں دو نمازيں ادا کرتے ہیں اور غروب آفتاب کے ساتھ ہی اس کی تمام آبادی رخصت ہو جاتی ہے
عرفات میں سعودی حکومت کی بے انتہا جدوجہد اور کاوشوں سے زبردست شجر کاری کی گئی جس کی وجہ سے  بیشتر حجاج خیموں کے بجائے نیم کے درختوں کے نیچے چادر، دری یا جائے نماز بچھا کرعبادت'ذکر واذکار توبہ واستغفار میں دن بھر مشغول رہتے ہیں نیز سورج کی تپش  سے بچانے کے لئے جگہ جگہ اونچے اونچے کھمبے نصب کئے گئے ہیں اور اس کے بالائی حصے سے ٹھنڈا پانی فوارے کی شکل میں گرتارہتا ہے جس سے ماحول میں خنکی پیدا ہوجاتی ہے۔
عرفہ کی وجہ تسمیہ:
عرفہ کی وجہِ تسمیہ کے متعلق کئی وجوہات اور متعدد روایات بیان کی گئی ہیں جن میں سے چند یہ ہیں : 
🕋 اس جگہ جبرائیل علیہ السلام نے ابراہیم علیہ السلام کو مناسکِ حج سکھلائے تھے،جبریل علیہ السلام نے کہا : عرفتَ؟ ابراہیم علیہ السلام نے جواب میں فرمایا ؛ عرفتُ، ہاں میں نے جان لیا۔ (یہ گفتگو عرفات کے میدان پر ہوئی)
🕋 جب اللہ تعالیٰ نے آدم اور حواء علیہما السلام کو جنت سے زمین پر اتارا تو وہ دونوں برسوں کی جدائی کے بعد  سب سے پہلے اسی جگہ ملے اور ایک دوسرے سے متعارف ہوئے۔
🕋تمام حجاج یہاں دن بھر اپنے گناہوں کا اقرار وا عتراف کرتے  ہوئے توبہ واستغفار کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "لَيۡسَ عَلَيۡكُمۡ جُنَاحٌ أَن تَبۡتَغُواْ فَضۡلٗا مِّن رَّبِّكُمۡۚ فَإِذَآ أَفَضۡتُم مِّنۡ عَرَفَٰتٖ فَٱذۡكُرُواْ ٱللَّهَ عِندَ ٱلۡمَشۡعَرِ ٱلۡحَرَامِۖ وَٱذۡكُرُوهُ كَمَا هَدَىٰكُمۡ وَإِن كُنتُم مِّن قَبۡلِهِۦ لَمِنَ ٱلضَّآلِّينَ 

🕋اسی میدان میں ایک مشہور تاریخی پہاڑ جبل رحمت (جبلِ عرفات) ہے جہاں آپ ﷺ نے تاریخی خطبہ {{خطبۂ حجۃ الوداع}} ارشاد فرمایا تھا۔اسی دوران آپﷺپر قرآنی آیت نازل ہوئی: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا [المائدة:3] ’’آج کے دن ہم نے تمہارے لیے دین کو کامل کردیا اور تم پر اپنا انعام تمام کردیا اور تمہارے لیے دین اسلام کو پسند فرمایا "
🕋اس مسجد کا ایک حصہ وادی عرنہ میں ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عرفات سارے کا سارا وقوف کی جگہ ہے سوائے وادی عرنہ کے۔ وادی عرنہ میدان عرفات کا حصہ نہیں ہے۔
🕋وقوف عرفہ حج کا ایک اہم رکن ہے اس کے بغیر حج ہی مکمل نہیں ہوتا ہے  یہی وجہ ہے کہ حکومت سعودی عرب  بعض مریضوں کو اسپتال سے ہیلی کاپٹروں یا ایمبولینس کے ذریعے اس خاص وقت میں حدودِ عرفات میں اس حالت میں لاتی ہے کہ آکسیجن لگی ہوتی ہے۔ اللہ ان کی کوششوں کوشرف  قبولیت بخشے اور حاسدین کے حسد اور مکروفریب سے محفوظ رکھے آمین
🕋مسجد نمرہ میدان عرفات میں دوسری صدی ہجری کے وسط میں خلافتِ عباسیہ کے دور میں تعمیر کیا گیا۔یہ اہم ترین تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں اسے مسجد ابراہیم، مسجد عرفہ اور مسجد عرنہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے
🕋اس بات پر تمام علماء کا  اتفاق ہے کہ عرفات میں ظہر اور عصر کی نمازیں جمع کر کے ظہر کے وقت قصر کے ساتھ  پڑھی جائیں گی۔ اسی طرح رات کو مغرب اور عشاء کی نمازیں جمع کر کے مزدلفہ میں عشاء کے وقت پڑھی جائیں گی۔
🕋 مملکت سعودی کے دور میں مسجد نمرہ کی سب سے بڑی توسیع کی گئی۔ اس طرح مکہ مکرمہ کے علاقے میں مسجد نمبرہ رقبے کے اعتبار سے مسجد حرام کے بعد دوسری بڑی مسجد ہے اس میں ہمیشہ اصلاح و مرمت اور تزئین و تحسین کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
🕋اس میں ایک بیرونی نشریاتی کمرہ ہے جہاں سے خطبہ عرفہ اور ظہر وعصر کی نماز سیٹلائٹ کے ذریعہ براہ راست پوری دنیا میں دکھائی جاتی ہے۔
یوم عرفہ کے بہت سارے فضائل ہیں جن میں کچھ یہ ہيں :
🕋اس دن دین اسلام کی تکمیل اورنعتمیں مکمل ہوئیں 'عمربن خطاب رضي اللہ تعالی عنہ سے ایک یہودی نے کہا اے امیر المومنین تم ایک آيت قرآن مجید میں پڑھتے ہو اگروہ آيت ہم یہودیوں پرنازل ہوتی توہم اس دن کو عید کا دن بناتے عمررضي اللہ تعالی عنہ نے کہا وہ کون سی آیت ہے ؟ اس نے کہا : الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا [المائدة:3] توعمررضي اللہ تعالی عنہ نے فرمایا  :
ہمیں اس دن اورجگہ کا بھی علم ہے ، جب یہ آيت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوئی وہ جمعہ کا دن تھا اور آپ ﷺ عرفہ میں تھے ۔
🕋عرفہ میں وقوف کرنے والوں کے لیے عید کا دن ہے : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یوم عرفہ اوریوم النحر اورایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کےدن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں ۔
🕋اس  دن کی اللہ تعالی نے قسم کھائی ہے :{{وشاهد ومشهود}} -ابوھریرہ رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ  نےفرمایا :" یوم موعود قیامت کا دن اوریوم مشہود عرفہ کا دن اورشاھد جمعہ کا دن ہے )
🕋 اس دن کا روزہ دوسال کے گناہوں کا کفارہ ہے : قتادہ رضي اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ  نے یوم عرفہ کے روزہ کےبارے میں فرمایا : يُكفِّر السنة الماضية والباقية"عرفہ کا  روزہ گزشتہ اورآنے والے سال کے گناہوں کاکفارہ ہے )
🕋یہ روزہ حجاج کرام کے لیے رکھنا مستحب نہیں ان کے علاوہ سب کے لیے یہ روزہ رکھنا مستحب ہے ۔
میدان عرفات میں وقوف کرنےوالوں کے گناہوں کی بخشش اور جہنم سے آزادی ہوتی ہے عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہےآپ ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی یوم عرفہ سے زیادہ کسی اوردن اپنے بندوں کو جہنم  سے آزاد نہیں کرتا، اوربلاشبہ اللہ تعالی ان کے قریب ہوتا اورپھرفرشتوں کےسامنے ان سے فخرکرکے فرماتا ہے یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟
اللہ تعالی تمام لوگوں کی دعاؤں کو قبول کرے۔ اور  سب کو یوم عرفہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد اور مملکت کے جملہ ذمہ داران نیز باشندگان کی تمام کوششوں کو شرف قبولیت بخشے اور حاسدین کے حسد و مکر وفریب سے مملکت توحید کی خفاظت فرمائے آمین




Comments

Popular posts from this blog

خذ بلطفك يا إلهي اردو ترجمہ