امارت و منصب طلبی سے بچیں!
اسلام نے مختلف انداز سے امارت و منصب طلبی سے بچنے اور اس سے دور رہنے کا حکم دیا ہے ذیل میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیں
1۔ امارت طلب نہ کرنا کیونکہ اگر یہ تمہیں طلب و سوال سے حاصل ہوئی تو توفیق الہی تمہارے شامل حال نہ ہوگی اور اگر امارت و سرداری تمہیں از خود حاصل ہوئی تو اللہ تعالٰی تمہارا اس پر حامی و مددگار رہے گا (بخاری )
2۔ امارت و قیادت کی ابتداء ملامت سے ہوتی ہے اور اس کی انتہا رسوائی و ندامت اور روز حشر عذاب پر ہوگی (سلسلہ صحیحہ )
3۔ تم لوگ امارت و سرداری کی حرص کرو گے حالانکہ یہ تمہارے لیے بروز حشر باعث حسرت و ندامت بنے گی، جس طرح سے یہ بڑی دودھاری ہے ویسے ہی بد ترین قسم کی تمہیں چھوڑ کر بھاگ جانے والی بھی ہے ( بخاری )
4۔ عذاب حشر سے اسی قائد کو نجات ملے گی جو انصاف پسند ہو مگر اس کے لئے یہ کام محال یا حد درجہ مشکل ہے، کیونکہ وہ اپنے خویش و اقارب کو کہاں لے جائے گا ؟ ( سلسلہ صحیحہ )
امارت و قیادت میں عموما مالی خیانت اور خرد برد ہوا کرتی ہے جیسا کہ طالبان قیادت و سیادت کے احوال پر تاریخ شاہد عدل ہے، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا کرتے تھے :
5۔ اللہ کی قسم ہم کسی منصب پر ایسے شخص کو نہیں رکھ سکتے جس کا وہ طلب گار یا حریص ہو (بخاری و مسلم )
انہیں منصب و کرسی کے لیے لڑنے اور لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کے لیے زبان ترجمان رسالت گویا ہے :
6۔ جس کسی کو بھی اللہ تعالٰی نے کسی گروہ کا قائد و نگراں بنایا اور وہ ان کے ساتھ خیانت اور غداری کر کے دنیا سے رخصت ہوا، تو اللہ تعالٰی اس پر جنت حرام کر دے گا (سلسلہ صحیحہ )
1۔ امارت طلب نہ کرنا کیونکہ اگر یہ تمہیں طلب و سوال سے حاصل ہوئی تو توفیق الہی تمہارے شامل حال نہ ہوگی اور اگر امارت و سرداری تمہیں از خود حاصل ہوئی تو اللہ تعالٰی تمہارا اس پر حامی و مددگار رہے گا (بخاری )
2۔ امارت و قیادت کی ابتداء ملامت سے ہوتی ہے اور اس کی انتہا رسوائی و ندامت اور روز حشر عذاب پر ہوگی (سلسلہ صحیحہ )
3۔ تم لوگ امارت و سرداری کی حرص کرو گے حالانکہ یہ تمہارے لیے بروز حشر باعث حسرت و ندامت بنے گی، جس طرح سے یہ بڑی دودھاری ہے ویسے ہی بد ترین قسم کی تمہیں چھوڑ کر بھاگ جانے والی بھی ہے ( بخاری )
4۔ عذاب حشر سے اسی قائد کو نجات ملے گی جو انصاف پسند ہو مگر اس کے لئے یہ کام محال یا حد درجہ مشکل ہے، کیونکہ وہ اپنے خویش و اقارب کو کہاں لے جائے گا ؟ ( سلسلہ صحیحہ )
امارت و قیادت میں عموما مالی خیانت اور خرد برد ہوا کرتی ہے جیسا کہ طالبان قیادت و سیادت کے احوال پر تاریخ شاہد عدل ہے، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا کرتے تھے :
5۔ اللہ کی قسم ہم کسی منصب پر ایسے شخص کو نہیں رکھ سکتے جس کا وہ طلب گار یا حریص ہو (بخاری و مسلم )
انہیں منصب و کرسی کے لیے لڑنے اور لوٹ کھسوٹ کرنے والوں کے لیے زبان ترجمان رسالت گویا ہے :
6۔ جس کسی کو بھی اللہ تعالٰی نے کسی گروہ کا قائد و نگراں بنایا اور وہ ان کے ساتھ خیانت اور غداری کر کے دنیا سے رخصت ہوا، تو اللہ تعالٰی اس پر جنت حرام کر دے گا (سلسلہ صحیحہ )
Comments
Post a Comment